اردوئے معلیٰ

کبھی پھول سے اُبھر کے ، کبھی چاندنی میں ڈھل کے

ترا حسن چھیڑتا ہے مجھے رُخ بدل بدل کے

 

میں نظر کو روک بھی لوں ، میں خیال کا کروں کیا

مرے دل میں آ نہ جائے کوئی راستہ بدل کے

 

یہ جہانِ آب و گِل ہے ، یہیں کائناتِ دل ہے

کبھی اس طرف بھی آ جا مہ و کہکشاں سے چل کے

 

مرا دل تباہ کر دو ، مگر ایک بات سوچو

اگر اک حسیں کلی کو ، کوئی پھینک دے مسل کے

 

یہ خرد پہ زعم کیسا ، کہ مقامِ عاشقی میں

وہی کھا گئے ہیں ٹھوکر ، جو چلے بہت سنبھل کے

 

مجھے کیف دینے والے ، مجھے غرق کرنے والے

یہ نظر جواں ہوئی ہے کسی مے کدے میں پَل کے

 

مرے ساتھ چل رہا ہے ، غمِ زندگی کا صحرا

میں کہاں بھٹک گیا ہوں تری بزم سے نکل کے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات