کرے گا بابِ اجابت کو باز حرفِ نیاز

بہ فیضِ نعت ہے نقشِ فراز ، حرفِ نیاز

مَیں بے سبب نہیں بابِ ثنا پہ فرخندہ

خُدا کا شکر ، سخن کا ہے ناز حرفِ نیاز

حضور نعت نہیں ، حاضری کی حاجت ہے

حضور پیش ہے بہرِ نیاز حرفِ نیاز

یہی ہے درگہِ مدحت میں خامشی کا نقیب

مرے سخن کا ہے تنہا جواز حرفِ نیاز

پرو کے لایا ہُوں سانسوں کی ڈور میں تمدیح

قبول ہو مرے بندہ نواز ! حرفِ نیاز

مرے وجود پہ چھایا ہے عکسِ جاں کی طرح

مری حیات کا ہے امتیاز حرفِ نیاز

حضور سیدِ عالَم رہیں ثنا یاور

صدا کا ساز ، طلب کا گداز ، حرفِ نیاز

بلند لفظ و معانی نہیں ہیں وجہِ کمال

درِ کریم پہ ہے اعتزاز حرفِ نیاز

ذرا بھی شوخئ زورِ بیاں نہیں مقصودؔ

جہات شوق کا ہے ارتکاز حرفِ نیاز

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]