اردوئے معلیٰ

کوئی سلیقہ ہے آرزو کا ، نہ بندگی میری بندگی ہے

یہ سب تمھارا کرم ہے آقا کہ بات اب تک بنی ہوئی ہے

 

کسی کا احسان کیوں اٹھائیں کسی کو حالات کیوں بتائیں

تمہی سےمانگیں گے تم ہی دو گے، تمھارے در سے ہی لو لگی ہے

 

عمل کی میرے اساس کیا ہے، بجز ندامت کے پاس کیا ہے

رہے سلامت بس اُن کی نسبت، میرا تو بس آسرا یہی ہے

 

عطا کیا مجھ کو دردِ اُلفت کہاں تھی یہ پُر خطا کی قسمت

میں اس کرم کے کہاں تھا قابل، حضور کی بندہ پروری ہے

 

تجلیوں کے کفیل تم ہو ، مرادِ قلب خلیل تم ہو

خدا کی روشن دلیل تم ہو ، یہ سب تمھاری ہی روشنی ہے

 

بشیر کہیے نذیر کہیے، انھیں سراج منیر کہیے

جو سر بسر ہے کلامِ ربی ، وہ میرے آقا کی زندگی ہے

 

یہی ہے خالد اساس رحمت یہی ہے خالد بنائے عظمت

نبی کا عرفان زندگی ہے، نبی کا عرفان بندگی ہے​

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ