کُن کی اَذانِ ناز کا جوہر نبی مرا

خلقت کی ہر بہار کا جھومر نبی مرا

رَوشن ہے کہکشاؤں میں حُسنِ محمدی

سوچو تو کس قَدَر ہے منور نبی مرا

رَحمت کرے طواف ، محمد کے نور کا

اَبرِ کرم کا شبنمی محور نبی مرا

پتھر پہ اِک لکیر ہے شقُ القمر کا باب

کنکر کو جو بنا دے سُخن وَر نبی مرا

سید ، کلیم ، اُمی ، محمد ، قوی ، خلیل

منصور ، حق ، نذیر ، مطہر نبی مرا

طٰہ ، بشیر ، عزیز ، رَحیم ، اَبطحی ، منیر

یٰس ، نور ، اَمین ، مدثر نبی مرا

نقشِ قدم رَسول کا خوشبوئے دین ہے

نعلین بھی ہے جس کی معطر نبی مرا

اَپنی طرف ترازُو کا جھکنا مُحال تھا

مولا کا شکر ، شافعِ محشر نبی مرا

تا حشر ، نعت خوانوں نے محنت تو کی مگر

قطرہ ہُوا بیان ، سمندر نبی مرا

معراج تھی فرشتوں کی حیرانگی کی رات

بے پر بھی اُترا قیس ، فلک پر نبی مرا​

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]