اردوئے معلیٰ

کچھ جرم نئے اور مرے نام لگا دو

باقی ہے اگر کوئی تو الزام لگا دو

 

کیوں کرتے ہو دربارِ عدالت کا تکلف

جو حکم لگانا ہے سر عام لگا دو

 

افسانہ ہمارا ہے، قلم سارے تمہارے

عنوان جو چاہو بصد آرام لگا دو

 

دیوانوں کو پابندِ سلاسل نہ کرو تم

ذہنوں میں بس اندیشۂ انجام لگا دو

 

جب آ ہی گئے برسرِ بازار تو کیا شرم

اوروں کی طرح تم بھی مرے دام لگا دو

 

جل اٹھے تو جل جائے گا یہ پردۂ شب تار

پابندی چراغوں پہ سر شام لگا دو

 

غیرت ہی نہیں باقی تو بیکار ہیں ہتھیار

مل جائیں خریدار تو نیلام لگا دو

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ