اردوئے معلیٰ

کہتا ہوں صاف صاف تکلف کئے بغیر

فرحاں نہ ہو یہ دل تری مدحت لکھے بغیر

 

روشن نہ ہو ضمیر نہ ہو روح مطمئن

تیری کتاب اور حدیثیں پڑھے بغیر

 

قومِ ستم شعار نے توڑے ستم ہزار

چھوڑی نہ ایک بات بھی رب کی کہے بغیر

 

کافی یہی دلیلِ نبوت ہے عقل کو

موتی لٹائے علم کے لکھے پڑھے بغیر

 

تاریخِ انبیاء کی شہادت سے میں کہوں

پورا ہوا نہ کارِ رسالت ترے بغیر

 

داد و دہش کا آپ کی صد مرحبا یہ حال

لوٹا نہ در سے کوئی بھی جھولی بھرے بغیر

 

کوئی بشر بھی پا نہ سکے گا رہِ حیات

حلقہ بگوشِ سرورِ عالم ہوئے بغیر

 

ہو مغفرت نہ داخلِ فردوس ہو سکے

خم خانۂ حجاز کی صہبا پئے بغیر

 

اجرِ صلوٰۃ و صوم تو مشروط ہے مگر

اجرِ درود رہ نہیں سکتا ملے بغیر

 

حبِّ نبی ہو دل میں اگر موجزن تو پھر

ملتا نہیں ہے چین مدینہ گئے بغیر

 

منزل نہ مل سکے کسی رہرو کو اے نظرؔ

ختم الرسل کے نقشِ قدم پر چلے بغیر

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔