کیا کریں محفل دلدار کو کیوں کر دیکھیں

اپنے سرکار کے دربار کو کیوں کر دیکھیں

تابِ نظارہ تو ہو ، یار کو کیوں کر دیکھیں

آنکھیں ملتی نہیں دیدار کو کیوں کر دیکھیں

دلِ مردہ کو ترے کوچہ میں کیوں کر لے جائیں

اثرِ جلوۂ رفتار کو کیوں کر دیکھیں

جن کی نظروں میں ہے صحرائے مدینہ بلبل

آنکھ اُٹھا کر ترے گلزار کو کیوں کر دیکھیں

عوضِ عفو گنہ بکتے ہیں اِک مجمع ہے

ہائے ہم اپنے خریدار کو کیوں کر دیکھیں

ہم گنہگار کہاں اور کہاں رویتِ عرش

سر اُٹھا کر تری دیوار کو کیوں کر دیکھیں

اور سرکار بنے ہیں تو انھیں کے دَر سے

ہم گدا اور کی سرکار کو کیوں کر دیکھیں

دستِ صیاد سے آہو کو چھڑائیں جو کریم

دامِ غم میں وہ گرفتار کو کیوں کر دیکھیں

تابِ دیدار کا دعویٰ ہے جنھیں سامنے آئیں

دیکھتے ہیں ترے رُخسار کو کیوں کر دیکھیں

دیکھیے کوچۂ محبوب میں کیوں کر پہنچیں

دیکھیے جلوۂ دیدار کو کیوں کر دیکھیں

اہل کارانِ سقر اور اِرادہ سے حسنؔ

ناز پروردۂ سرکار کو کیوں کر دیکھیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]