اردوئے معلیٰ

گفتگو کب ھے کام اُداسی کا

گہری چُپ ھے کلام اُداسی کا

 

خاص آنکھیں عطا ھوئی ھیں تُجھے

چھوڑ دے رنگ عام اُداسی کا

 

قہقہوں سے لدے پھندے ھوئے شخص

تُجھ کو پہنچے سلام اُداسی کا

 

دل میں تو یُونہی آتی جاتی ھے

روح میں ھے قیام اُداسی کا

 

آج برسوں کے بعد آیا ھے

اُس گلی سے پیام اُداسی کا

 

دھیان کے پائیں باغ میں کل شب

دیدنی تھا خرام اُداسی کا

 

میرے لہجے میں تازہ رھتا ھے

ذائقہ صبح و شام اُداسی کا

 

کُود جائے گی ایک دن چھت سے

کھیل ھوگا تمام اُداسی کا

 

با وضُو ھو کے روئیے، صاحب

کیجیے احترام اُداسی کا

 

راہ تھی مُسکراھٹوں کی مگر

خوف تھا گام گام اُداسی کا

 

پیاس کے ساتھ خوش رھُوں گا مَیں

توڑ ڈالوں گا جام اُداسی کا

 

اک مکمل علاج ھے تو سہی

آپ کی ناتمام اُداسی کا

 

عشق کے دیوتا نے بخشا ھے

ایک داسی کو نام اُداسی کا

 

تج دیا تاج ایک دن یُونہی

بادشہ تھا غلام اُداسی کا

 

آ ، محبت کے معنی سمجھاؤں

یہ بھی ھے ایک نام اُداسی کا

 

بڑی حسّاس سی ھے، رو دے گی

ایسے پلّو نہ تھام اُداسی کا

 

ایک ھنس مُکھ کی دید سے، فارس

ھوگیا اھتمام اُداسی کا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ