ہر حسن لازوال ہے شہرِ رسول میں

ذرہ بھی با کمال ہے شہرِ رسول میں

محتاج ہو ، غنی ہو ، گدا ہو کہ تاجور

ہر شخص مالا مال ہے شہرِ رسول میں

صدیق کے لقب سے نوازا گیا جسے

وہ صاحبِ کمال ہے شہرِ رسول میں

دیوار ، بام ، راستے ، گلیاں ، ہوا ، فضا

ہر چیز بے مثال ہے شہرِ رسول میں

ہر سمت خیمہ زن ہیں مسرت کے قافلے

مایوسیت محال ہے شہرِ رسول میں

کتنا بھی گہرا گھاؤ ہو کیسا بھی زخم ہو

امیدِ اندمال ہے شہرِ رسول میں

بٹتے ہیں رحمتوں کے خزانے گلی گلی

یہ حال بے زوال ہے شہرِ رسول میں

باغِ کرم ہے بارشِ انوار اور میں

حاضر مرا خیال ہے شہرِ رسول میں

جس کو بھی دیکھتا ہوں کھِلا ہے وہ پھول سا

اک غم ہے جو نڈھال ہے شہر رسول میں

ممکن نہیں خزاں کے قدم پڑ سکیں وہاں

سر سبز ڈال ڈال ہے شہرِ رسول میں

عاجز ہے جس کے ذکر سے انسان کا کلام

اے نورؔ وہ جمال ہے شہر رسول میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]