ہر صاحب دل، صاحب جاں، صاحب ادراک

ہر صاحب دل، صاحب جاں، صاحب ادراک , اے صاحب لولاک

رکھتا ہے ترے شوق میں دامان جگر چاک , اے صاحب لولاک

پڑتی ہیں تمدن میں ترے بعد سے گرہیں , گر غور سے دیکھیں

کھلتے ہیں ترے قرب سے تہذیب کے پیچاک , اے صاحب لولاک

منظر جو ترے شوخ اشاروں نے بنا ہے , دیکھا نہ سنا ہے

اب تک مہ و خورشید پہ بیٹھی ہے تری دھاک , اے صاحب لولاک

جو مرتبہ شمع رسالت کو نہ سمجھے , پروانوں سے الجھے

اس شان کے ہر ابلہ توحید کے سر خاک , اے صاحب لولاک

جس میں ترا قانون معطل ہو وہ خطہ , دوزخ کا ہے حصہ

ہر چند اسے لوگ کہیں پاک نہیں پاک , اے صاحب لولاک

تھی جس سے کبھی شعلہ بدن وادی ایمن , وہ برق نشیمن

ہمت سے تری آج ہوا زینت فتراک , اے صاحب لولاک

اقصیٰ سے سماوات سے سدرہ سے دنیٰ سے , طوبیٰ کی فضا سے

گذرا ہے بتدریج ترا مرکب چالاک , اے صاحب لولاک

تفصیل پہ تفصیل ہے اعماق میں اعماق , یہ دیکھ کے براق

آئینہ حیرت سے سر گنبد افلاک , اے صاحب لولاک

امت کے لیے زیر قدم شہپر جبریل , اللہ رے تجلیل

فردوس بریں تیرے تبسم سے طربناک , اے صاحب لولاک

دوزخ میں بھی جائے گا تو ہرگز نہ جلے گا , پھولے گا پھلے گا

پہنے گا دل نذر تری نعت کی پوشاک , اے صاحب لولاک

آؤں میں بھلا کیسے مدینہ میں ترے پاس , دیوار ہے احساس

گرچہ ہوں سیہ کار پہ اتنا نہیں بے باک , اے صاحب لولاک

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]