ہم تو آواز میں آواز ملاتے ہیں میاں

نعت کے شعر کہیں اور سے آتے ہیں میاں

رنگ مضموں تو ہے منت کش جبریل کہ ہم

سادے کاغذ پہ لکیریں سی بناتے ہیں میاں

تم جو چاہو اسے معراج کہو تو کہہ لو

میرے آقا تو وہاں سیر کو جاتے ہیں میاں

ہم کو پاپوش مقدس کی زیارت ہے بہت

ان کے نعلین تو افلاک اٹھاتے ہیں میاں

در پہ آقا کے ہوں رضوان! مجھے اور نہ چھیڑ

ان کی چوکھٹ بھی کہیں چھوڑ کے جاتے میں میاں؟

سب کو مل جاتی ہے خیرات بقدر توفیق

اس گلی میں تو صدا سب ہی لگاتے ہیں میاں

خواب میں کاش بلال آ کے کسی روز کہیں

جلد اٹھو تمہیں سرکار بلاتے ہیں میاں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]