ہم تو آواز میں آواز ملاتے ہیں میاں
نعت کے شعر کہیں اور سے آتے ہیں میاں
رنگ مضموں تو ہے منت کش جبریل کہ ہم
سادے کاغذ پہ لکیریں سی بناتے ہیں میاں
تم جو چاہو اسے معراج کہو تو کہہ لو
میرے آقا تو وہاں سیر کو جاتے ہیں میاں
ہم کو پاپوش مقدس کی زیارت ہے بہت
ان کے نعلین تو افلاک اٹھاتے ہیں میاں
در پہ آقا کے ہوں رضوان! مجھے اور نہ چھیڑ
ان کی چوکھٹ بھی کہیں چھوڑ کے جاتے میں میاں؟
سب کو مل جاتی ہے خیرات بقدر توفیق
اس گلی میں تو صدا سب ہی لگاتے ہیں میاں
خواب میں کاش بلال آ کے کسی روز کہیں
جلد اٹھو تمہیں سرکار بلاتے ہیں میاں