ہم خاک ہیں اور خاک ہی ماوا ہے ہمارا

خاکی تو وہ آدم جد اعلیٰ ہے ہمارا

اللہ ہمیں خاک کرے اپنی طلب میں

یہ خاک تو سرکار سے تمغا ہے ہمارا

جس خاک پہ رکھتے تھے قدم سید عالم

اس خاک پہ قرباں دل شیدا ہے ہمارا

خم ہو گئی پشتِ فلک اس طعنِ زمیں سے

سن ہم پہ مدینہ ہے وہ رتبہ ہے ہمارا

اس نے لقب خاک شہنشاہ سے پایا

جو حیدر کرار کہ مولےٰ ہے ہمارا

اے مدعیو! خاک کو تم خاک نہ سمجھے

اس خاک میں مدفوں شہ بطحا ہے ہمارا

ہے خاک سے تعمیر مزارِ شہ کونین

معمور اسی خاک سے قبلہ ہے ہمارا

ہم خاک اڑائیں گے جو وہ خاک نہ پائی

آباد رضا جس پہ مدینہ ہے ہمارا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]