ہم زمانے میں پھرے ، دل کو حرم میں رکھا

حرمِ پاک کو اِس دیدۂ نم میں رکھا

جو بھی لکھا ہے وہ انوار صفت لکھا ہے

اسمِ احمد نے یہ اعجاز قلم میں رکھا

دل کو دُنیا کے جھمیلوں میں اُلجھنے نہ دِیا

اِس کو بس جستجوئے باغِ ارم میں رکھا

دوش پرلے کے صبا مُجھ کو مدینے پہنچی

جذبۂ شوق کوہر ایک قدم میں رکھا

خاکِ طیبہ کو نگاہوں سے نہ اوجھل جانا

اِس تصّور کو عرب اور عجم میں رکھا

روزِ محشر بھی عنایت کی نظر ہو ، جیسے

عمر بھر سایۂ دامانِ کرم میں رکھا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]