ہم کا دِکھائی دیت ہے ایسی رُوپ کی اگیا ساجن ماں

جھونس رہا ہے تن من ہمرا نِیر بھر آئے اَکھین ماں

دُور بھئے ہیں جب سے ساجن آگ لگی ہے تن من ماں

پُورب پچھم اُتر دکھن ڈھونڈ پھری مَیں بن بن ماں

یاد ستاوے پردیسی کی دل لوٹت انگاروں پر

ساتھ پیا ہمرا جب ناہیں اگیا بارو گُلشن ماں

درشن کی پیاسی ہے نجریا ترسِن اکھیاں دیکھن کا

ہم سے رُوٹھے منھ کو چُھپائے بیٹھے ہو کیوں چلمن ماں

اے تہاری آس پہ ساجن سگرے بندھن توڑے ہیں

اپنا کرکے راکھیو موہے آن پڑی ہوں چرنن ماں

چَھٹ جائیں یہ غم کے اندھیرے گھٹ جائیں یہ درد گھنے

چاند سا مکھڑا لے کر تم جو آنکلو مورے آنگن ماں

جیون آگ بگولا ہِردے آس نہ اپنے پاس کوئی

تیرے پریت کی مایا ہے کچھ ، اور نہیں مجھ نِردھن ماں

ڈال گلے میں پیت کی مالا خود ہے نصیر اب متوالا

چتون میں‌جا دو کاجتن ہے رس کے بھرے تورے نینن ماں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]