اردوئے معلیٰ

ہوتا ہے عطا رزقِ سخن شانِ کرم ہے

کرتی ہوں ثنا، آپ کا فیضانِ کرم ہے

 

آقا کی محبت کا دیا دل میں ہے روشن

بخشش کا ملا خوب یہ سامانِ کرم ہے

 

بھر جاتے ہیں دامان فقیروں کے یہاں پر

طیبہ میں کُھلا خاصۂ خاصانِ کرم ہے

 

رحمت کی گھٹائیں ہیں تو اُجلی سی فضا ہے

اس رشکِ جناں شہر میں بارانِ کرم ہے

 

ہو سامنے آنکھوں کے حسیں گنبدِ خضرا

مدت سے مرے دل میں یہ ارمانِ کرم ہے

 

صد شکر ہے یہ ناز نے اپنائی ہے عادت

لب ذکر کریں اُن کا ہی احسانِ کرم ہے

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔