اردوئے معلیٰ

ہوں آج محوِ ثنائے رسولِ زریں تاج

رگوں میں فرطِ مسرت سے ہے لہو موّاج

 

کیا ثبوت فراہم زہے شبِ معراج

خدا کے سارے رسولوں کا مصطفیٰ سرتاج

 

صفِ رسل میں وہی ایک ہے شہِ لولاک

رسائے عرشِ معلّیٰ وہ صاحبِ معراج

 

کتاب اس کی ہے محکم خلل سے ہے محفوظ

جو صدیوں پہلے تھی ویسی ہی حرف حرف ہے آج

 

درِ حبیبِ خدا ہے یہاں کمی کیا ہے

ہر ایک وقت کھڑے ہیں ہزارہا محتاج

 

شرف ملا یہ انہیں آپ ہی کی نسبت سے

کہ مؤمنین کی مائیں ہیں آپ کی ازواج

 

مثالِ سایہ رہے ساتھ تیرے جو تا عمر

بفضلِ رب وہ ترے پاس ہی ہیں دونوں آج

 

نظامِ دینِ شہِ انس و جاں ہے مستحکم

نظامِ قیصر و کسریٰ نہیں کہ ہو تاراج

 

وہ عاصیوں کی شفاعت کریں گے روزِ حساب

وہ لاج والے ہیں رکھیں گے امتی کی لاج

 

مجھے تو چاہئے سرمایۂ سخن تیرا

مری نظرؔ میں ہے اک اک سخن ترا پکھراج

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے

اشتہارات

لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔

حالیہ اشاعتیں

اشتہارات

اشتہارات