ہے وہی کنجِ قفس اوروہی بے بال وپری

ہے وہی کنجِ قفس اور وہی بے بال وپری

وہی مَیں اور تمنّا کی وہی بے اثری

لب ملے ہیں سو شب و روز ہیں فریاد کناں

آنکھ پائی ہے سو ہے وقفِ پریشاں نظری

کس سے کیجیے خلشِ سوزشِ پنہاں کا بیاں

کون سنتا ہے یہاں قصۂِ شوریدہ سری

السّلام اے شہِ جنّ و ملک و حور و بشر

جس کے قامت پہ کُھلا حُسنِ لباسِ بشری

جِس کے نقشِ کف پا دامنِ صحرا پہ گُلاب

فیض سے جن کے ہو تپتی ہوئی مٹی بھی ہری

کُوبکو جس کی ضیا مہرِ درخشاں کی طرح

چار سُو جِس کی عطا مثلِ نسیم سحری

جِس کے گھر میں نہیں مِلتے زر و گوہر ، وہ غنی

ہاتھ میں جس کے نہ شمشیر نہ خنجر، وہ جری

تیرے اوصاف کہاں اور کہاں میری زباں

طاقتِ و صف سے بالا تری والا گُہری

بہ حسب صاحبِ اسراء و براق و معراج

بَہ نسب مطّلبّی و قرشیّ و مُضری

فیض نے تیرے تراشے ہیں جواہر کیا کیا

زور و فقرِ علویؓ ، عدل و جلالِ عُمریؓ

کجکلاہوں کو مبارک ہوسِ مال و منال

اس گدا کو ترے دروازے کی دریوزہ گری

تُو جو چاہے تو بنے مخزنِ انوارِ صفا

یہی جھولی کہ جو اب تک ہے گناہوں سے بھری

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]