اردوئے معلیٰ

 

ویرا فن روشن ہوا ان کے مقدس نام سے

فکر میں بالیدگی آئی ترے پیغام سے

 

جذبہءِ کامل ضروری ہے وفا کی راہ میں

منزلیں نزدیک خود آ جائیں گی اک گام سے

 

دیکھئے اعجاز ان کا پڑ گئی جن پر نظر

بن گئے وہ خاص جو لگتے تھے ہم کو عام سے

 

ہم کو قرآں نے نوازا دولتِ ایقان سے

رستگاری مل گئی ہے اس لیے اوہام سے

 

حسن انداز تکلم کے ہوئے ایسے اسیر

بچ نہ پائے آپ کے شیریں دہن کے دام سے

 

ساقی کوثر سدا ہو تیرے میخانے کی خیر

ایک جرعہ ہو عطا اپنے مبارک جام سے

 

مجھ کو آقا کی غلامی کے لیے بس چھوڑ دو

کام رکھو دوستو تم اپنے اپنے کام سے

 

ابنِ آدم جہل کی تاریکیوں میں غرق تھا

آگہی اس کو ملی ہے دعوت اسلام سے

 

جب قلم قیصر کا اٹھا مصطفیٰ کی شان میں

وہ بھی پہچانے گئے برسوں رہے گمنام سے

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ

اردوئے معلیٰ

پر

خوش آمدید!

گوشے۔۔۔