یہی عرفان ہستی ہے یہی معراج انساں کی

محمد مصطفیٰ کے عشق میں جاں جس نے قرباں کی

شعارِ مصطفیٰ بنیاد ہو گر اپنے ایماں کی

بدل سکتے ہیں قسمت آج بھی اپنے گلستاں کی

زباں سے ہم نبی کے عشق کا دعویٰ تو کرتے ہیں

مگر شمعِ عمل ہم نے کہاں اور کب فروزاں کی

مسلماں کے لیے ہے مشعل راہ عمل قرآں

حبیبِ کبریا کی ذات ہے تفسیر قرآں کی

اگر ہے واقعی دل میں بہاروں کی تمنا تو

نظامِ مصطفیٰ سے رکھ بنا اپنے گلستاں کی

کسی صورت دیارِ مصطفیٰ تک میں پہنچ جاؤں

یہی اک آرزو جبران ہے ہر اک مسلماں کی

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]