اردوئے معلیٰ

 

یہی عرفان ہستی ہے یہی معراج انساں کی

محمد مصطفیٰ کے عشق میں جاں جس نے قرباں کی

 

شعارِ مصطفیٰ بنیاد ہو گر اپنے ایماں کی

بدل سکتے ہیں قسمت آج بھی اپنے گلستاں کی

 

زباں سے ہم نبی کے عشق کا دعویٰ تو کرتے ہیں

مگر شمعِ عمل ہم نے کہاں اور کب فروزاں کی

 

مسلماں کے لیے ہے مشعل راہ عمل قرآں

حبیبِ کبریا کی ذات ہے تفسیر قرآں کی

 

اگر ہے واقعی دل میں بہاروں کی تمنا تو

نظامِ مصطفیٰ سے رکھ بنا اپنے گلستاں کی

 

کسی صورت دیارِ مصطفیٰ تک میں پہنچ جاؤں

یہی اک آرزو جبران ہے ہر اک مسلماں کی

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ