یہ مُجھ پہ کرم اُن کا ہے، یہ اُن کی عطا ہے
بن مانگے ہی خیرات سے کشکول بھرا ہے
بُت خانے بہت، جھوٹے خُداؤں کی تھی بھرمار
محبوبِ خُدا نے یہ کہا ’ایک خُدا ہے
سرکار کے صدیق ہیں، صدیقؓ و عمرؓ بھی
عثمانِ غنیؓ اور علیؓ شیرِ خُدا ہے
برسائیے پھر ابرِ کرم، اے شہِ بطحا
مسموم ہوئی پھر سے زمانوں کی فضا ہے
فرعونِ زماں پھر سے گرہیں ڈال رہے ہیں
قرآن کی تعلیم ہی بس عُقدہ کشا ہے
یاد آئی بہت پھر سے نواسۂ نبی کی
نمناک ہے پھر آنکھ تو پھر زخم ہرا ہے
ہر آن ظفرؔ بھرتی ہیں یاں جھولیاں سب کی
سرکار کا در ہے، یہ درِ جُود و سخا ہے