اردوئے معلیٰ

Search

آرزو موجزن ہے نس نس میں

اور کچھ بھی نہیں مرے بس میں

 

ضبط میں پھول پھل رہا ہے جنوں

تم نے شعلہ دبا دیا خس میں

 

میں نبھانے چلا تھا رسموں کو

میں نبھاتا ہی رہ گیا رسمیں

 

کاٹ کھانے کو دوڑتی ہیں مجھے

میں نے کھائی تھیں جس قدر قسمیں

 

تم بھی حق دار ہو برابر کے

بانٹ لیتے ہیں زخم آپس میں

 

سانس رک رک کے آرہی ہے مجھے

کوئی جھونکا ہی بھیج محبس میں

 

سر جھکائے کھڑا ہوا ہے جنوں

عقل کی بارگاہ اقدس میں

 

اب مرا ذائقہ بھی آتا ہے

تیرے ہونٹوں کے جادوئی رس میں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ