آزردہ و رنجیدہ ہے دلشاد نہیں ہے

جس دل میں بپا محفلِ میلاد نہیں ہے

بس ایک سے دو گز کی زمیں شہرِ کرم میں

جز اِس کے کوئی بھی مری فریاد نہیں ہے

معبود نہیں بندۂ معبود ہیں لیکن

سر کیسے جھکا ان کی طرف یاد نہیں ہے

بس کاسہ بہ کف پیش کرو مدح نبی کی

یہ راہِ سخن عجز سے آزاد نہیں ہے

ہے کارِ عبث زورِ بیاں شعر بیانی

گر طرزِ سخن عشق سے آباد نہیں ہے

سوچا تھا سناؤں گا انہیں ہجر کہانی

اب یاد مجھے اپنی ہی روداد نہیں ہے

ممکن ہی نہیں لفظ کوئی نعتِ نبی کا

جو عشقِ نبی دل میں جہاں داد نہیں ہے

ہر نعت کا معیار ہے اخلاص ہی منظر

اشعار و مضامین کی تعداد نہیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]