آوازۂ عشقِ من بہ ہر خانہ رسید

دردِ دلِ من بخویش و بیگانہ رسید

اندر غمِ عشقِ تو بہر جا کہ رَوَم

از دُور بگویند کہ دیوانہ رسید

میرے عشق کا چرچا گھر گھر تک پہنچ گیا اور

میرے دل کے درد سے اپنے بیگانے سبھی

آشنا ہو گئے تیرے عشق کے غم میں (مارا مارا)

میں جہاں کہیں بھی جاتا ہوں لوگ دُور ہی سے

(مجھے دیکھ کر) کہتے ہیں کہ لو دیوانہ پہنچ گیا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

عزم

بکھرے ہوئے اوراقِ خزانی چُن کر لے جاؤں گا ایک ایک نشانی چُن کر چھوڑوں گا نہیں کچھ بھی تری آںکھوں میں کھو جاؤں گا ہر یاد پُرانی چُن کر

یاد

گو رزق کے چکر نے بہت جور کیا ہم پھرتے رہے ، صبر بہر طور کیا شانوں پہ تری یاد کی چادر لے کر یوں گُھومے کہ ہر شہر کو لاہور کیا