آپ کے عشق میں ہستی کا فنا ہو جانا
لوگ کہتے ہیں اسے حق کا ادا ہو جانا
یہ کرم کم تو نہیں میرے خدا کا مجھ پر
نعت کہنے کا ہنر پل میں عطا ہو جانا
بس اسی بات پہ محشر میں وہ راضی ہوں گے
اُن کی خاطر مرا دنیا سے خفا ہو جانا
آپ کے ہجر میں جل اُٹھنا مرے سینے کا
آپ کے ذکر سے پھر اس کی دوا ہو جانا
نعت کہتے ہوئے کھو جانا بیادِ آقا
میرے اطراف میں طیبہ کی فضا ہو جانا
نعت کہنے کے لیے جب بھی ارادہ باندھوں
ساتھ ماحول کا بھی محوِ ثنا ہو جانا
میری ہر بات کو یا رب یہ قرینہ دے دے
میرے ہر لفظ کی خواہش ہے دعا ہو جانا
یہ عقیدت یہ محبت بھی کرم ہے اُن کا
دیکھ کر روضہ مرے دل کا فدا ہو جانا