اردوئے معلیٰ

Search

آپ ہیں کون و مکاں کی زندگی

یا رسول اللہ انتَ قِبلَتی

آپ کو زیبا ہے تاجِ سروری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

آ

 

دف بجاتے قلب کی دھڑکن میں آ

غرفۂ احساس کے درپن میں آ

روح کو دے وصل کی آسودگی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ا

 

فکر و فن کو توشۂ گوہر ملا

لفظ کو توصیف کا ساگر ملا

مٹ گئی ہے حرف کی تشنہ لبی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

جب مقیمِ قلب تو ہو جائے گا

قریۂ دل مشکبو ہو جائے گا

ختم ہو جائے گی ساری بے کلی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

رات نے جب آپ کا درشن کیا

صبحِ صادق سے زمن روشن کیا

آپ لائے ظلمتوں میں روشنی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

آدم و اسحاق وموسیٰ، زکریا

سب چنیدہ ہیں رسول و انبیا

سارے سر کے تاج، لیکن سیدی !

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ب

 

آپ ہیں کون و مکاں کی تاب و تب

آپ ہیں الطافِ ربی کا سبب

آپ کی ہے دو جہاں پر صاحبی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

شوکتِ کون و مکاں شاہِ عرب

آپ نے منہا کئے دل سے تعب

آپ کے در سے ملی ہے ہر خوشی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

گفتگو فرما ہوئے امّی لقب

ششدر و حیران فصحا ئے عرب

اوڑھ لی سب نے قبائے خامشی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

پ

 

ہجر میں فرمائیں گے تخفیف آپ

جب لحد میں لائیں گے تشریف آپ

گر کے قدموں میں کہوں گا بس یہی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ت

 

آپ سے ہے زندگانی کو ثبات

آپ ہیں تو سانس لیتی ہے حیات

آپ تھے معراج پر تو رک گئی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ٹ

 

ہے مری فردِ عمل میں صرف کھوٹ

آپ کی مل جائے روزِ حشر اوٹ

وردِ لب ہوگا وظیفہ بس یہی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ث

 

آج ہیں پلکیں مری اشکوں سے لیث

آنکھ میں موجود ہیں امطارِ غیث

آپ کی چوکھٹ پہ لگنی ہے جھڑی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ج

 

آپ کی مدحت کو دیتا ہوں رواج

کچھ نہیں اس کے علاوہ کام کاج

نعت ميں گزرے گی اب تو ہر گھڑی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

چ

 

آپ کی ہے سیرتِ ضو بار سچ

آپ کا ہر نقطۂ گفتار سچ

یہ حقیقت مانتے ہیں غیر بھی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ح

 

ہیں صحابہ کے یہ اقوالِ صحیح

آپ ہیں کونین میں سب سے صبیح

آپ سا کوئی نہیں ہوگا کبھی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

خ

 

کہہ دیا اللہ نے اے ماہ رخ

پھیر لیں سوئے حرم ذی جاہ رخ

آپ کی جانب پھرے سب مقتدی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

د

 

منبعِ علم و ادب عقل و خرد

خوبصورت آپ کے ہیں خال و خد

دل کش و رعنا ہے صورت موہنی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ذ

 

جسم و جاں پر ہے شریعت کا نفوذ

روح پر تیری عقیدت کا نفوذ

فکر ہے گرویدہ و شیدا تری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ڈ

 

دو جہاں اس زاویے پر ہیں اکھنڈ

آپ کے تذکار سے پڑتی ہے ٹھنڈ

آپ ہیں وجہِ قرارِ سرمدی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ر

 

چھوڑ آتے تھے زمیں اپنی، شجر

لا اله کا ورد کرتے تھے حجر

آپ کی آواز سن کے رس بھری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

کب عطا ہوگا مجھے اذنِ سفر

کب نظر چومے گی اوجِ سنگِ در

پوچھتی ہے میری آنکھوں کی نمی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

آپ ہیں صناعِ کل کے شاہکار

آپ کے اوصاف بے حد و شمار

میں ہوں بے توقیر مٹی بھر بھری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

خوش ہے کوئی پارسا اعمال پر

کوئی نازاں اپنے حال و قال پر

میں اٹھا لایا ہوں اپنی عاجزی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ز

 

آپ کو اللہ نے بخشا فراز

آپ قاسم اور مختار و مجاز

مقتدر ہیں بحر و بر پر واقعی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ڑ

 

آپ کی جس کو عطا ہو جائے آڑ

چھو نہیں سکتا اسے دوزخ کا بھاڑ

مل گئی اس کو نجاتِ اخروی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

س

 

جز معاصی کچھ نہیں ہے میرے پاس

آپ کی شانِ شفاعت پر ہے آس

آپ ہی فرمائیں گے مجھ کو بری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ش

 

ہم نے چاہے جو بھی رکھی ہو رَوِش

کھینچ لیتی ہے مدینے کی کشش

آپ کی الفت نے کی ہے رہبری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ص

 

میں بھی ہوں دربارِ اطہر کا حریص

رونقِ کوئے معطر کا حریص

پھر حضوری کی تڑپ دل چھو گئی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ض

 

حسرتِ دیدار ہے میرا مرض

مجھ کو ہے بس ایک جلوے کی غرض

بندہ اس اعزاز کا ہے ملتجی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ط

 

خدمتِ مدحت کا حاصل ہے نشاط

آپ سے رہتا ہے ربط و ارتباط

وجہِ اطمینان ہے یہ نوکری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ظ

 

اس مُسَمَّط سے جڑا ہر ایک لفظ

آپ ہی کی ہے عطا ہر ایک لفظ

آپ ہی کی ہے یہ بندہ پروری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ع

 

صبحِ صادق کی گھڑی بارہ ربیع

عاصیوں کے واسطے آئے شفیع

طلعتوں سے بھر گئی تیرہ شبی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

غ

 

کر دیئے روشن عقیدت کے چراغ

بھر لیے آبِ محبت سے ایاغ

تب کہیں یہ نعت کی دولت ملی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ف

 

پھر ملا ہوتا حضوری کا شرف

خم جبیں ہوتی مواجہ کی طرف

چشمِ پر نم جالیوں کو چومتی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

رنگ و بو کا بام و در پر ہے غلاف

عود و عنبر ہیں یہاں محوِ طواف

سجدہ گاہِ مشک ہے تیری گلی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ق

 

میری ماں دیتی تھی اکثر یہ سبق

اسمِ احمد سے ہے روشن ہر طبق

اور پھر وہ ایک جملہ بولتی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ک

 

یاد آتی ہے مدینے کی سڑک

میں جسے کہتا ہوں رشکِ ہر فلک

اک گلی جس میں ہے کوئے خلد کی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

گ

 

دیکھ کر پیشانیٔ اطہر کا رنگ

طلعتِ مہرِ منور بھی ہے دنگ

سر جھکا کر چاندنی کہنے لگی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ل

 

آپ کو بخشا گیا اوجِ کمال

آپ کا سورج نہ دیکھے گا زوال

آپ کو رفعت ملی ہے دائمی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

مہر و مہ دیکھیں تو ہوجائیں خجل

سر بہ خم ہونے لگے حسنِ غزل

آپ کے تلووں میں ہے وہ دل کشی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

باعثِ آزار تھی فردِ عمل

حشر میں رسوائی میری تھی اٹل

آپ کی رحمت اگر نا ڈھانپتی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

سنگِ در سے منسلک ہے تارِ دل

طالبِ دیدار ہے بیمارِ دل

اک جھلک سے کیجئے چارہ گری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

م

 

آپ اگر فرمائیں گے دل پر خرام

جی اٹھے گا جاں بہ لب ادنیٰ غلام

کشتِ دل ہوجائے گی پل میں ہری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

یاد جب آیا مدینے کا حرم

قلب و جاں میں بھر گیا فرقت کا غم

پھر لگی آنکھوں میں ساون کی جھڑی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

آپ محبوبِ الٰہی، ذی حشم

آپ کی مدحت کروں کیسے رقم

نوکِ خامہ پر ہے طاری کپکپی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

پڑھ کے دل سے الصلوٰۃ والسلام

میں نے دیکھا جادۂ بابِ سلام

دیکھ لی ہے راہ جیسے خلد کی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ن

 

دیکھ لے گر آپ کا رنگِ حَسن

سر بہ خم ہو جائے حُسنِ نسترن

اور پکارے نیلوفر کی ہر کلی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

دست بستہ ہے مرا حرفِ سخن

وقفِ مدحت ہے مرا اخلاصِ فن

آپ کی خاطر ہے میری شاعری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ں

 

میں خس و خاشاک سے بھی کمتریں

ایک مُٹھّی خاک پیوندِ زمیں

بس یہی وجہِ فضیلت ہے مری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

نعت کا اک حرف بھی کیسے کہوں

نوکِ خامہ کا تحیر ہے فزوں

مرتعش ہے فکر کی پرواز بھی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

جب مرے کانوں میں گونجی تھی اذاں

ہو گیا تھا آپ کا رتبہ عیاں

بس اسی دن میں نے دل میں ٹھان لی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

آپ کی توصیف کا شیدا ہوں میں

آپ ہی کو سوچتا رہتا ہوں میں

میں تو بس اتنا کہوں گا سیدی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

مہبطِ انوار تیری سرزمیں

آسماں بھی اس کا ہم پایا نہیں

ہے دیارِ نور سارا قیمتی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

لفظ باہم جوڑتا ہوں نعت میں

آپ کی توصیف ہے ہر بات میں

آپ کی مدحت ہے میری نوکری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

و

 

اے شہِ جود و عطا، اکرام خو

کوثر و تسنیم کا دے کر سبو

دور فرما دیجئے تشنہ لبی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

آنکھ میں تنزیلِ خوابِ دید ہو

روئے شب یکبارگی خورشید ہو

میں بھی کہلاؤں مقدر کا دھنی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ہ

 

میرے آقا! رشکِ ماہِ نیم ماہ

مجھ اماوس بخت پر کیجے نگاہ

دیجئے اک لمعۂ آسودگی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ی

 

نکہتِ گل سر نہادہ رہ گئی

بوئے گل بادِ صبا سے کہہ گئی

آپ کے عارض ہیں روحِ تازگی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

بو بکر، فاروق ، عثمان و علی

آپ کے اصحاب ہیں تارے جلی

روشنی سب کو ملی ہے دائمی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

ے

 

قلب و جاں خدام ہیں حسنین کے

شاہزادے ہیں یہی کونین کے

ہے بڑا اعزاز ان کی نوکری

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

قبر کی تاریک راتوں کے لئے

مدحتوں کے جوڑ رکھے ہیں دیے

لائے گا اشفاق بس یہ روشنی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

آپ کا جو نعت گو اشفاق ہے

آپ کے دیدار کا مشتاق ہے

دست بستہ کہہ رہا ہے بس یہی

یا رسول اللہ! انتَ قِبلَتی

 

 

(1) تازہ ترین نعتیہ نظم تاجدارِ مدینہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی عمرِ مبارک کی
مناسبت سے 63 بندوں پر مشتمل ہے (2) اس نظم کی ردیف ایک حدیثِ قدسی سے
لی گئی ہے اور میرا خیال ہے کہ یہ ردیف آج سے پہلے کسی بھی صنفِ سخن میں
برتی نہیں گئی (3) یہ نظم مُسَمَّط مربع میں لکھی گئی ہے (4) اس نظم کے تمام بند
حروفِ تہجی کے حساب سے ترتیب دیئے گئے ہیں (5) یہ نعتیہ نظم پسند آئے تو میرے
لئے توفیقات میں اضافے کی دعا ضرور کیجئے گا (نعتِ ابجد در مُسَمَّط مربع)
یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ