اب آئے مقدر میں مرے ایسی کوئی شام

اور اذنِ حرم لائے کبھی نامہ مرے نام

آواز و نظر دونوں ہی خم رکھنا یہاں پر

از بارگہِ رب ہوئے جاری سبھی احکام

آماجگہِ رنج و مصائب تھا یہ عالم

پھر ایک سحر آئے یہاں دافعِ آلام

میں آلِ محمد کے غلاموں کا گدا ہوں

ہے میرے مقدر میں یہ نسبت بہ صد اکرام

والد نے سکھائے تھے مجھے تحفے درودی

بخشش کو سرِ حشر، مرے آئے بہت کام

ہے نعتِ شہِ دیں مری بخشش کا حوالہ

اب اُن کے ثنا خوانوں میں آتا ہے مرا نام

دیں اذنِ حضوری مجھے اے شاہِ مدینہ

منظر بھی چلے باندھے ہوئے نعت کا احرام

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]