’’اخترِ خستہ طیبہ کو سب چلے تم بھی اب چلو‘‘

راہِ طیبہ کی طرف چلتے ہوئے پھولو پھلو

کیف میں جھومتے رہو اوج پہ پہنچا بخت ہے

’’جذب سے دل کے کام لو اُٹھو کہ وقتِ رفت ہے‘‘

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated