ادب سے جو بھی مدینے میں سر جھکاتے ہیں
میرا یقیں ہے خدا سے مراد پاتے ہیں
بہشت اُن کے مقدر پہ ناز کرتی ہے
جو خوش نصیب مدینے بلائے جاتے ہیں
امیر ، شاہ و گدا ہر گھڑی زمانے میں
نبی کے خوانِ کرم سے ہی ٹکڑے کھاتے ہیں
بلائے اُن کو جو رو کر مدد کو آتے ہیں
اسیرِ رنج و بلا کے الم مٹاتے ہیں
اندھیرے خود ہی اجالوں میں ڈوب جاتے ہیں
نبی ہمارے جہاں جب بھی مسکراتے ہیں
یقین اُن کے سلامت ہیں نیکیاں واللہ
جو اُن کے روضے کے آداب سیکھ جاتے ہیں
یہ فیض اُن سے ہی نسبت کا ہے رضاؔ دیکھو
مدینے پاک کے ذرّے بھی جگمگاتے ہیں