ارض و سما کی دھوم ہے خیرالوریٰ کی دھوم

ہر سُو جہان میں ہے شہِ دوسریٰ کی دھوم

از فرش تا بہ عرش ہے دستِ سخا کی دھوم

چرچا ترے کرم کا ہے، تیری عطا کی دھوم

اک سیلِ روشنی تھا وہ معراج کا سفر

شمس و مہ و نجوم میں ہے نقشِ پا کی دھوم

شامل ہو جس میں اشکِ ندامت کا برشگال

رہتی ہے قدسیوں میں بھی ایسی دعا کی دھوم

سمجھے کوئی تو لفظ معانی کا فرق ہے!

کون و مکاں کی روشنی شمس الضحیٰ کی دھوم

دھڑکن نہیں یہ سینے میں ذکرِ رسول ہے

سانسیں نہیں، ہے اصل میں صلِ علیٰ کی دھوم

اے صاحبِ جمال! ترے التفات سے

دنیا میں مچ گئی ترے مدحت سرا کی دھوم

پلکوں کو باوضو ہی رکھا فکرِ نعت میں

یوں ہی نہیں ہے انورِؔ شیریں نوا کی دھوم

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]