اردوئے معلیٰ

Search

ازل سے نقش دل ہے ناز جانانہ محمد کا

کیا ہے لوح نے محفوظ افسانہ محمد کا

 

بنا ہے مہبط جبرئیل کاشانہ محمد کا

اب افسانہ خدا کا ہے ہر افسانہ محمد کا

 

ڈرے کیا آتش دوزخ سے دیوانہ محمد کا

کہ اٹھے شعلے گل کرتا ہے پروانہ محمد کا

 

ظہور حال و مستقبل سے ماضی کو ملا دوں گا

مجھے پھر آج دہرانا ہے افسانہ محمد کا

 

رسائی کب ہے اس تک ہوش انساں عقل قدسی کی

جو اپنی رو میں بک جاتا ہے دیوانہ محمد کا

 

دوئی اک داغ تہمت غیریت الزام بے معنی

وہ اپنا ہے جسے اپنائے یارانہ محمد کا

 

شفاعت کی دعا میں وہ ہوا دیتے ہیں پر اس کے

جہنم کو بجھا سکتا ہے پروانہ محمد کا

 

یہاں سے تا بہ جنت روک ہے کوئی نہ پرسش ہے

جہاں چاہے چلا جا بن کے پروانہ محمد کا

 

شعاع اس پار شیشے کے نظر اس پار شیشے کے

جھلک دیکھی کہ پہنچا اڑ کے پروانہ محمد کا

 

درود اول سخن ہو آرزوؔ پھر شعر نعتیہ

زباں دھو ڈال اگر کہنا ہے افسانہ محمد کا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ