اسی انسان سے مجھے بوئے وفا آتی ہے
خوش جسے طاعت محبوب خدا آتی ہے
دوستو جشن تعیش میں نہ لے جاؤ مجھے
مجھ کو فکر شہ والا سے حیا آتی ہے
سفر راہ شریعت نہیں آساں اس میں
منزل جان شکن کرب وبلا آتی ہے
نگہت و رنگ امڈ پڑتے ہیں صحن دل میں
جب مدینے سے کوئی موج صبا آتی ہے
سایہ رحمت عالم میں رہے میرا وطن
میرے ہونٹوں پہ یہ رہ رہ کے دعا آتی ہے
جعفر اسلام کے ہر قریہ روشن سے مجھے
طلع البدر علینا کی صدا آتی ہے