اس شخص کی قسمت میں نہ دنیا ہے نہ دیں ہے

شامل جو غلامان محمد میں نہیں ہے

یہ اپنا عقیدہ ہے، یہی اپنا یقیں ہے

ہم دور ہوں اس ذات سے وہ دور نہیں ہے

اللہ کا محبوب سر عرش بریں ہے

امت کے سوا ذکر کوئی اور نہیں ہے

دنیا ہو کہ محشر ہو، سفر ہو کہ حضر ہو

کیا خوف کہ جس دل میں ترا عشق مکیں ہے

بازیچہ اطفال ہے وہ فکر و تجسس

وابستہ جو اس ذات گرامی سے نہیں ہے

ذہنوں پہ نہیں جس کی حکومت ہے دلوں پر

وہ نور یقیں، نور یقیں، نور یقیں ہے

بے فیض ہے اس کے لیے تشبیہ و علامت

وہ ذات مبارک جو ہر اک شے سے حسیں ہے

ہے ظلمت ادہام ظفرؔ مجھ سے گریزاں

اللہ کے محبوب کی الفت مرا دیں ہے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]