امن عالم کے لیے انسانِ اکمل بھیج دے

العطش کا شور ہے رحمت کے بادل بھیج دے

فکر عاقل سے جہنم بن چکی ہے یہ زمیں

ان کو سمجھانے خدایا کوئی پاگل بھیج دے

عہدِ نو کو روشنی سے جس کی کچھ ہو فائدہ

علم و دانش کا کوئی ماہِ مکمل بھیج دے

جس کو پیتے ہی مجھے ہو معرفت تیری نصیب

ساغرِ عرفاں کی ربی ایسی چھاگل بھیج دے

مسلکِ ذاتی سے ملت ٹکڑے ٹکڑے ہو گئی

اختلاف و نزع کا یا رب کوئی حل بھیج دے

رہ گئی ہے چشم ساحل میں ذرا سی روشنی

اس کی آنکھوں کے لیے نورانی کاجل بھیج دے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

مسلمانوں نہ گھبراؤ کورونا بھاگ جائے گا

خدا کی راہ پر آؤ کورونا بھاگ جائے گا عبادت کا تلاوت کا بناؤ خود کو تم خُو گر مساجد میں چلے آؤ کورونا بھاگ جائے گا طریقے غیر کے چھوڑو سُنو مغرب سے مُنہ موڑو سبھی سنت کو اپناؤ کورونا بھاگ جائے گا رہو محتاط لیکن خیر کی بولی سدا بولو نہ مایوسی کو […]

جس میں ہو تیری رضا ایسا ترانہ دے دے

اپنے محبوب کی نعتوں کا خزانہ دے دے شہرِ مکّہ میں مجھے گھر کوئی مِل جائے یا پھر شہرِ طیبہ کی مجھے جائے یگانہ دے دے اُن کی نعلین کروں صاف یہی حسرت ہے ربِّ عالم مجھے اِک ایسا زمانہ دے دے نوکری تیری کروں آئینہ کرداری سے اُجرتِ خاص مجھے ربِّ زمانہ دے دے […]