انوار کی برسات ہوئی اہل زمیں پر

محبوب و محب دونوں ملے عرش بریں پر

بے مثل ہیں تخلیق میں کیا شان ہے ان کی

ثانی ہے کہاں آپ کا اس روئے زمیں پر

تصدیقِ شبِِ اسریٰ پہ قرباں میں ابو بکرؓ

ہے رشک زمانے کو ترے صدق و یقیں پر

جنت ہے زمیں پر میرے آقا تیرا مسکن

نسبت کو تری شان ملی کیسی زمیں پر

سرکار کی آمد سے منور ہے زمانہ

مالک کا کرم ہے بڑا ہی اہل زمیں پر

حاضر ہے سلامی کے لیے بندۂ ناچیز

للہ نظر کیجیے اب قلبِِ حزیں پر

کیوں رشک نہ ہو وارثیؔ قسمت پہ تمہاری

آ پہنچا ہے تو بھی تو درِ مہِ مبیں پر

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]