انکی ناموس پہ جب حرف کوئی پائیں گے

جاں لٹانے کو مسلمان چلے آئیں گے

میری بے نور سیہ رات بھی اجلی ہوگی

جب بھی آقا مجھے خوابوں میں نظر آئیں گے

حال دل اپنا لبوں سے میں کہوں گی کیسے

اشک امڈیں گے تو سرکار سمجھ جائیں گے

غرض ہوتی نہیں دنیا کی کسی محفل سے

ہم ترے در پہ پڑے تھے، پڑے رہ جائیں گے

برکتیں اسم محمد میں ہیں پنہاں کتنی

اسکی رحمت سے سبھی کام سنور جائیں گے

انکا وعدہ ہے شفاعت کا ہمی جیسوں سے

انکے دامن میں خطاکار جگہ پائیں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]