ان کا نہیں ہے ثانی نہ ماضی نہ حال میں

میرے نبی ہیں یکتا جمال و کمال میں

آئے ہیں جب بھی وہ حسنِ خیال میں

نکھرے تمام رنگِ سخن اک جمال میں

ظلمت کو دور کر کے وہ لائے ہیں روشنی

چمکا ہے نور جہل کے ذہن و خیال میں

لائے وہ پنج وقتہ نمازوں کے سلسلے

تحفہ ملا تھا عرش پہ رب سے وصال میں

گزرے ہیں جس طرف سے فضائیں مہک اٹھیں

خوشبوئیں جاگزیں ہیں مرے خوش خصال میں

آقا کی ہو رہیں تھیں یہ تم پر عنایتیں

مضمون آ رہے تھے جو زاہدؔ خیال میں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]