چراغِ عقیدت کو دل میں جلا کر
ہمیشہ زباں سے نبی کی ثنا کر
مجھے ہجرِ طیبہ سے مولا رہا کر
حضوری مدینے کی مجھ کو عطا کر
اگر چاہیے ہے عنایت خدا کی
جیو دل میں عشقِ محمد بسا کر
مقدر حلیمہ کا اس وقت چمکا
چلیں گود میں جب نبی کو اٹھا کر
تمنا زیارت کی ہے دل میں آقا
کرم کیجیے خواب میں میرے آ کر
قیامت میں آقا کی پائے شفاعت
جو رکھے شریعت کو دل سے لگا کر
جسے کامرانی ہو مطلوب زاہدؔ
جیے عشقِ احمد کو دل میں بسا کر