اُسوۂ ختم الرُّسُلْ سے جب ہو محکم رابطہ

دعویِ حُبِّ نبی ہو تب مجسّم رابطہ

سرورِ کونین کی اُلفت کا یہ فیضان ہے

سبز گنبد سے تصور میں ہے پیہم رابطہ

لفظ تو طیبہ میں لب پر آ نہیں پائے مگر

بن گئی دربار میں اشکوں کی شبنم رابطہ

آپ ہی تخلیقِ اوّل آپ ہی نورِ مبیں

آپ ہی مابینِ خالق اور آدم رابطہ

ماسوا سے رشتہ و پیوند کیوں باقی رہے

ذات سے اللہ کی جب ہو مقدم رابطہ

ہم فقیروں کی دعاؤں اور اثر کے درمیاں

ہو گیا حرفِ درودِ پاک مبرم رابطہ

شاہِ دیں کی چادرِ رحمت میں آنے کے لیے

لازماً اِک دن کرے گا سارا عالم رابطہ

ذلّت و رسوائی کا باعث ہے اُمت کے لیے

نقشِ پائے سرورِ دیں سے یہ مبہم رابطہ

اے خوشا قسمت کہ پایا موسمِ مدحت عزیزؔ

نعت کی خوشبو سے خامے کا ہے پیہم رابطہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]