اردوئے معلیٰ

Search

ہو لیلائے جاں کا جو محمل حضوری

ہمیشہ رہے دل کو حاصل حضوری

 

عطا ہو کبھی حاضری کا وہ لمحہ

کرے میرے دل کو بھی بسمل حضوری

 

رہا کلبِ دنیا پراگندہ خاطر

ہوئی حاضری میں بھی مشکل حضوری

 

شریعت کا سرمایہ، طیبہ نصیبی

حقیقت کا جوہر ہے کامل حضوری

 

مکاں سے مکیں تک رسائی ہے ممکن

بنے زائروں کی جو منزل حضوری

 

مُیسر ہو دیدارِ آقا مسلسل

بنا دے مجھے اس کے قابل حضوری

 

مری تشنگی کا مقدر بھی جاگے

دکھا دے کبھی اُن کی محفل حضوری

 

سوالِ کرم جس کا رد ہو نہ کوئی

بنا دے مجھے ایسا سائل حضوری

 

ڈھلے زندگی اُسوۂ شاہِ دیں میں

نہ ہونے دے اِک لمحہ غافل حضوری

 

نظر بھر کے جو اُمِ معبد نے دیکھے

دکھا دے مجھے وہ شمائل حضوری

 

سفر بحرِ دنیا کا آخر ہو ایسے

بنے کشتیِ جاں کا ساحل حضوری

 

گنہگار پہنچے شفیعِ اُمم تک

کرا دے سبھی طے مراحل حضوری

 

جو گھبرائے دل ہجرِ طیبہ میں میرا

سکینت کرے مجھ پہ نازل حضوری

 

قناعت نہ کر حاضری پر ہی احسنؔ

بنا قلبِ مضطر کی منزل حضوری

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ