اُمت کے لیے اُسوۂ کامل کا نمونہ
ہستی میں محمد ﷺ کی ہے منزل کا نمونہ
ذاتِ شہہِ ﷺ والا سے حرارت ہے لہو کی
ٹھہرائیں دو عالم کو اگر دل کا نمونہ
حالات کی ہر ڈوبتی کشتی کے لیے ہے
کونین کے سرور ﷺ ہی میں ساحل کا نمونہ
ذُرِّیَتِ آدم تھی بڑی ظالم و جاہل
وہ ذات ﷺ ہوئی جوہرِ قابل کا نمونہ
جس روز سے پائی ہے حضوری کی سعادت
ویرانیِ دل ہو گئی محفل کا نمونہ
حق اُن ﷺ کے نقوشِ قدمِ پاک سے پھیلا
دنیا کا ہر اِک نقش تھا باطل کا نمونہ
ہاں منتظرِ دستِ سخاوت ہے یہ احسنؔ
سرکارصلی اللہ علیک وسلم! سراپا ہے یہ سائل کا نمونہ