اُمت کے لیے اُسوۂ کامل کا نمونہ

ہستی میں محمد ﷺ کی ہے منزل کا نمونہ

ذاتِ شہہِ ﷺ والا سے حرارت ہے لہو کی

ٹھہرائیں دو عالم کو اگر دل کا نمونہ

حالات کی ہر ڈوبتی کشتی کے لیے ہے

کونین کے سرور ﷺ ہی میں ساحل کا نمونہ

ذُرِّیَتِ آدم تھی بڑی ظالم و جاہل

وہ ذات ﷺ ہوئی جوہرِ قابل کا نمونہ

جس روز سے پائی ہے حضوری کی سعادت

ویرانیِ دل ہو گئی محفل کا نمونہ

حق اُن ﷺ کے نقوشِ قدمِ پاک سے پھیلا

دنیا کا ہر اِک نقش تھا باطل کا نمونہ

ہاں منتظرِ دستِ سخاوت ہے یہ احسنؔ

سرکارصلی اللہ علیک وسلم! سراپا ہے یہ سائل کا نمونہ

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]