اُن کی جب بات چلی خوب چلی کیا کہنے!

ظُلم کی رات ڈھلی خوب ڈھلی کیا کہنے!

اُن کی چوکھٹ سے صبا آئی بہاریں لائی

ہر کلی دِل کی کِھلی خوب کِھلی کیا کہنے!

حَرف کو بخت لگے، نعت ہوئی لب پہ رواں

نور کی شمع جلی خوب جلی کیا کہنے!

میرے سرکار کے آنے سے ہدایت کی مَہک

ساری دُنیا کو مِلی خوب مِلی کیا کہنے!

لب پہ آنے سے فقط نام نبی کا اعلیٰ

میری مشکل ہے ٹلی خوب ٹلی کیا کہنے!

اُن کی باتوں سے شعور آیا جہالت گہ میں

اُن کی ہر بات بھلی خوب بھلی کیا کہنے!

ایک میں ہی نہیں دُنیا ہے سوالی اُن کی

اُن کی ہے شان جلی خوب جلی کیا کہنے!

جن کو آقا نے چُنا فاطمہ زہرا کے لیے

ایسے اعلیٰ ہیں علی خوب علی کیا کہنے!

نام لیوا ہے رضاؔ جو بھی نبی کا سچّا

وہی رب کا ہے ولی خوب ولی کیا کہنے!

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]