آنسوؤں کے پھول پلکوں پر سجا کر لے چلا

عشق مجھ کو جانب شہر پیمبر لے چلا

لب کشائی کی کہاں جرأت تھی ان کے رو برو

یوں میں چہرے پر سجاکردل کا منظر لے چلا

ایسا لگتا ہے کہ ہوں رحمت بھری آغوش میں

سوئے شہر مصطفیٰ مجھ کو مقدر لے چلا

وقت رخصت ان کے دیوانے کا عالم دیکھیے

کوچۂ سرکار آنکھوں میں بساکر لے چلا

اب زمانے بھر کو خوشبو کے تحائف دے گا وہ

عطر سیرت میں بسا کر اپنا پیکر لے چلا

تاجداروں کے مقدر میں کہاں وہ نعمتیں

اپنے کاسے میں جو اُس در کا گدا گر لے چلا

مل گیا پروانۂ بخشش در سرکار سے

بے سرو ساماں تھا میں سامان محشر لے چلا

یوں لگا نعلین آقا سر پہ رکھ لینے کے بعد

ٹھوکروں پر رکھ کے میں تاج سکندر لے چلا

صدقۂ شبیر و شبر مانگنے کا یہ صلہ

دولت کونین وہ دامن میں بھر کر لے چلا

جبرئیل محترم جس در کا کرتے ہیں طواف

بات کرنے کا ہنراس در سے پتھر لے چلا

نورؔ میرے یار رخت زندگی لے کرچلے

میں گل نعت نبی لب پر سجا کر لے چلا

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]