اردوئے معلیٰ

Search

آنسوؤں کے پھول پلکوں پر سجا کر لے چلا

عشق مجھ کو جانب شہر پیمبر لے چلا

 

لب کشائی کی کہاں جرأت تھی ان کے رو برو

یوں میں چہرے پر سجاکردل کا منظر لے چلا

 

ایسا لگتا ہے کہ ہوں رحمت بھری آغوش میں

سوئے شہر مصطفیٰ مجھ کو مقدر لے چلا

 

وقت رخصت ان کے دیوانے کا عالم دیکھیے

کوچۂ سرکار آنکھوں میں بساکر لے چلا

 

اب زمانے بھر کو خوشبو کے تحائف دے گا وہ

عطر سیرت میں بسا کر اپنا پیکر لے چلا

 

تاجداروں کے مقدر میں کہاں وہ نعمتیں

اپنے کاسے میں جو اُس در کا گدا گر لے چلا

 

مل گیا پروانۂ بخشش در سرکار سے

بے سرو ساماں تھا میں سامان محشر لے چلا

 

یوں لگا نعلین آقا سر پہ رکھ لینے کے بعد

ٹھوکروں پر رکھ کے میں تاج سکندر لے چلا

 

صدقۂ شبیر و شبر مانگنے کا یہ صلہ

دولت کونین وہ دامن میں بھر کر لے چلا

 

جبرئیل محترم جس در کا کرتے ہیں طواف

بات کرنے کا ہنراس در سے پتھر لے چلا

 

نورؔ میرے یار رخت زندگی لے کرچلے

میں گل نعت نبی لب پر سجا کر لے چلا

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ