آپ تو صرف حکُم کرتے ہیں

سنگ مٹھی میں بول پڑتے ہیں

تجھ سے ہی آب و دانہ لیتے ہیں

تیرے سائل یہ سب پرندے ہیں

منتظر آپکے قدم کے حضور

میرے دل میں ہزار رستے ہیں

ان سے غَم کہتے ہیں ، شُتَر اَپنا

اُنکی فرقت میں پیڑ روتے ہیں

جو سراقہ کو مل گئے کنگن

یہ بھی میرے نبی کے تحفے ہیں

لطف وہ بحرِ سروری ہے ترا

جس میں دریا تمام گرتے ہیں

ذکر ان کا سلامتی ہی تو ہے

تا بہ افلاک لاکھ زینے ہیں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]