اردوئے معلیٰ

Search

نگارِ گُل نہ سوئے ماہتاب دیکھتے ہیں

جو اُن کے رُخ کی تجلی کے خواب دیکھتے ہیں

 

جو شاہِ گُل کو شہِ مرسلاں سے نسبت دیں

تو کس غرور سے خود کو گلاب دیکھتے ہیں

 

امان مِلتی ہے خطرے میں آشیانوں کو

جب ایک بار رسالت مآب دیکھتے ہیں

 

دُرودِ پاک کو دانوں پہ کیا شمار کریں

جو عشق کرتے ہیں وہ کب حساب دیکھتے ہیں

 

تِری عطائے بصِیرت پہ جان و دِل قرباں

پسِ فلک بھی ترے فَیض یاب دیکھتے ہیں

 

یہ شاخ شاخ جو نمناک ہے بہ وقتِ سحر

مدینے جاتی صبا کو گلاب دیکھتے ہیں

 

صفات میں ہیں نبی میرے بے مثال ایسے

نثار ہوتے ہیں جب ” لاجواب ” دیکھتے ہیں

 

نبی کی یاد میں مژگاں پہ ضوفشاں ، آنسو

فلک پہ تارے تری آب و تاب دیکھتے ہیں

 

جو اُن کے عشق میں خود پیاسے ہو گئے دریا

انہیں بھی حیرتی ہو کر سراب دیکھتے ہیں

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ