اردوئے معلیٰ

آپ کی آمدِ رحمت کے سبب ہیں قائم

حضرتِ آدم و حوا کے نسب ہیں قائم

 

آپ نے بخشے ہیں اظہار کو امکان کے رنگ

آپ کے فیض سے ہی علم و ادب ہیں قائم

 

آپ کی یاد کی تاثیر سے آنکھیں روشن

آپ کی نعت کی توفیق سے لب ہیں قائم

 

تیرگی بیت چکی ہے پسِ اظہار کہیں

اب تو میلاد کی محفل پہ یہ سب ہیں قائم

 

آپ کی بارگۂ ناز میں سر تابی موت

جو سرِ مو بھی اُٹھے وہ بھلا کب ہیں قائم

 

شکر ہے ارض پہ اُترا ہے مدینہ مقصود

جس کے فیضان سے اس ارض کے ڈھب ہیں قائم

 

یہ نگارش اپنے دوست احباب سے شریک کیجیے
لُطفِ سُخن کچھ اس سے زیادہ