اپنی بخشش کیلئے رو کے الگ بات کروں

کیوں نہ سرکار سے میں ہو کے الگ بات کروں

گنبدِ سبز کو آنکھوں سے جو کچھ کہنا ہو

بہتے اشکوں سے نظر دھو کے الگ بات کروں

بات تو کر لوں مگر پھر یہ خیال آتا ہے

کوئی صدّیق ہوں میں جو کے الگ بات کروں

سوچتا ہوں کہ خدو خالِ غمِ عقبٰی سے

ارضِ دل میں ترا غم بو کے الگ بات کروں

وہ بھی دن آئے کہ میں آپ سے اے فخرِ جہاں

دنیا والوں سے پرے ، سو کے الگ بات کروں

نعت کہتا رہوں ، یہ وقت نہ آئے آقا

تیرے قدموں کے نشاں کھو کے الگ بات کروں

وادئ خوابِ تبسم میں مرے مرکزِ دل

اپنی تصویر اتارو کہ الگ بات کروں

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

پھراٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب

پھر اٹھا ولولہ یاد مغیلان عرب پھر کھنچا دامن دل سوئے بیابان عرب باغ فردوس کو جاتے ہیں ہزاران عرب ہائے صحرائے عرب ہائے بیابان عرب میٹھی باتیں تری دینِ عجمِ ایمان عرب نمکیں حسن ترا جان عجم شان عرب اب تو ہے گریۂ خوں گوہر دامان عرب جس میں دو لعل تھے زہرا کے […]

بھینی سہانی صبح میں ٹھنڈک جگر کی ہے

کلیاں کھلیں دلوں کی ہوا یہ کدھر کی ہے کھبتی ہوئی نظر میں ادا کس سحر کی ہے چبھتی ہوئی جگر میں صدا کس گجر کی ہے ڈالیں ہری ہری ہیں تو بالیں بھری بھری کشتِ اَمل پری ہے یہ بارش کدھر کی ہے ہم جائیں اور قدم سے لپٹ کر حرم کہے سونپا خدا […]