اپنے بھاگ جگانے والے کیسے ہوں گے

اُن سے ہاتھ ملانے والے کیسے ہوں گے

نقشِ قدم میں چاند ستارے بکھرے ہیں

جادۂ عرش پہ جانے والے کیسے ہوں گے

چشمِ لطف سے ذرّے ، سورج چاند ہوئے

راہوں میں بچھ جانے والے کیسے ہوں گے

اشک کے جگنو کالی شب کو نور کریں

دل میں دیے جلانے والے کیسے ہوں گے

بھینی بھینی خوشبو سے گھر مہکا ہے

شب کو خواب میں آنے والے کیسے ہوں گے

اک اک سانس میں سَو سَو بار فداِ ہونا

وہ گھر بار لٹانے والے کیسے ہوں گے

جن کے ناز اٹھانے پر ہو حق کو ناز

اُن کے ناز اٹھانے والے کیسے ہوں گے

سِدرہ ، رُوح القدس کی بھی حدِ پرواز

اُس سے آگے جانے والے کیسے ہوں گے

دردِ محبت دل میںر کھ کر کیا پھرنا

درد میں جاں سے جانے والے کیسے ہوں گے

نعت وہی ہے مسلمؔ جو مقبول ہوئی

چادرِ خلعت پانے والے کیسے ہوں گے

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Releated

تخلیق کا وجود جہاں تک نظر میں ہے

جو کچھ بھی ہے وہ حلقہء خیرالبشر میں ہے روشن ہے کائنات فقط اُس کی ذات سے وہ نور ہے اُسی کا جو شمس و قمر میں ہے اُس نے سکھائے ہیں ہمیں آدابِ بندگی تہذیب آشنائی یہ اُس کے ثمر میں ہے چُھو کرمیں آؤں گنبدِ خضرا کے بام و در یہ ایک خواب […]

نعتوں میں ہے جو اب مری گفتار مختلف

آزارِ روح میرا ہے سرکار ! مختلف الحاد کیش دین سے رہتے تھے منحرف معیارِ دیں سے اب تو ہیں دیندار مختلف بھیجا ہے رب نے ختم نبوت کے واسطے خیرالبشر کی شکل میں شہکار مختلف نورِ نبوت اور بھی نبیوں میں تھا مگر تھے مصطفیٰ کی ذات کے انوار مختلف تھا یوں تو جلوہ […]